(Sone ka anda) سونے کا انڈہ
(Sone ka anda) سونے کا انڈہ
ایک دن کی بات ہے کہ ایک غریب کسان اپنے کھیت میں سخت محنت کر رہا تھا۔ اس کی زندگی کا ہر دن بہت مشکل اور مشقت بھرا تھا، لیکن وہ صبر اور قناعت کے ساتھ اپنا کام جاری رکھتا تھا۔ وہ اپنے چھوٹے سے گھر میں اپنی بیوی کے ساتھ رہتا تھا، اور ان کی زندگی بڑی سادگی میں بسر ہو رہی تھی۔
ایک دن، جب کسان اپنے کھیت میں بیج بو رہا تھا، اچانک اس کی نظر ایک عجیب و غریب مرغی پر پڑی۔ یہ مرغی کسی عام مرغی کی طرح نہیں تھی۔ اس کے پروں کی چمک اور اس کی غیر معمولی چال سے کسان حیران رہ گیا۔ اس نے سوچا کہ شاید یہ کوئی معجزاتی مرغی ہے، اور اسے گھر لے جانے کا فیصلہ کیا۔
کسان نے مرغی کو گھر لے جا کر اپنی بیوی کو دکھایا، جس نے بھی حیرانی کا اظہار کیا۔ وہ دونوں سوچ میں پڑ گئے کہ آخر یہ مرغی کیسی ہے اور اسے کہاں سے آئی ہے؟ وہ حیران اور خوش بھی تھے، لیکن انہیں اندازہ نہیں تھا کہ یہ مرغی ان کی زندگی کو ہمیشہ کے لیے بدلنے والی ہے۔
اگلی صبح جب کسان مرغی کے ڈربے میں گیا تو اس کی حیرانی کی انتہا نہ رہی۔ اس نے دیکھا کہ مرغی نے ایک سونے کا انڈہ دیا ہے! کسان کی آنکھوں میں چمک آ گئی، اور وہ فوراً اپنی بیوی کے پاس گیا اور اسے انڈہ دکھایا۔ دونوں بہت خوش ہوئے اور سوچنے لگے کہ اس ایک انڈے سے ان کی غربت دور ہو جائے گی۔
کسان نے سونے کا انڈہ بازار میں بیچ دیا اور اسے بہت سارے پیسے ملے۔ وہ اپنی قسمت پر نازاں تھا۔ اگلے دن جب وہ دوبارہ مرغی کے ڈربے میں گیا تو ایک اور سونے کا انڈہ وہاں پڑا تھا۔ یہ سلسلہ روزانہ جاری رہا، اور ہر دن ایک نیا سونے کا انڈہ ملتا رہا۔
کچھ ہفتے گزرنے کے بعد، کسان اور اس کی بیوی کی زندگی میں خوشحالی آنے لگی۔ وہ نئے کپڑے، اچھا کھانا اور ہر چیز خریدنے لگے جو پہلے ان کی پہنچ سے دور تھی۔ لیکن جوں جوں ان کی دولت بڑھتی گئی، ان کا لالچ بھی بڑھنے لگا۔
ایک رات، کسان اور اس کی بیوی بیٹھے بات کر رہے تھے کہ کس طرح وہ اور زیادہ امیر ہو سکتے ہیں۔ کسان کی بیوی نے ایک عجیب تجویز پیش کی: “اگر یہ مرغی روزانہ ایک سونے کا انڈہ دے سکتی ہے، تو ضرور اس کے پیٹ میں اور بھی انڈے ہوں گے۔ کیوں نہ ہم اسے ذبح کر کے سارے انڈے ایک ہی وقت میں نکال لیں؟”
کسان کو پہلے تو یہ بات عجیب لگی، لیکن لالچ اس کے دل میں بھی گھر کر چکا تھا۔ وہ اس تجویز پر غور کرنے لگا اور آخرکار اس نے فیصلہ کر لیا کہ وہ صبح مرغی کو ذبح کرے گا تاکہ سارا سونا ایک ہی دن میں حاصل کر سکے۔
اگلی صبح کسان نے چھری لے کر مرغی کو پکڑ لیا۔ اس کی بیوی نے بھی اس کی مدد کی، اور دونوں نے جلدی جلدی مرغی کو ذبح کر دیا۔ ان کے دلوں میں خوشی اور امید تھی کہ اب ان کے ہاتھ سارا سونا آ جائے گا۔ لیکن جب انہوں نے مرغی کا پیٹ چاک کیا، تو اندر سے کچھ بھی نہ نکلا۔
یہ دیکھ کر کسان اور اس کی بیوی شدید مایوس ہو گئے۔ مرغی کے پیٹ میں کوئی سونے کا انڈہ نہیں تھا، اور وہ صرف ایک عام مرغی ہی نکلی۔ ان کی لالچ نے انہیں اندھا کر دیا تھا اور انہوں نے اپنے ہاتھ سے وہ نعمت ضائع کر دی جو انہیں ہر روز ایک سونے کا انڈہ دے رہی تھی۔
کسان اور اس کی بیوی اب اپنی حماقت پر پچھتا رہے تھے۔ ان کی خوشحالی ختم ہو چکی تھی اور اب ان کے پاس کچھ بھی نہیں بچا تھا۔ وہ سوچتے رہے کہ اگر انہوں نے لالچ نہ کیا ہوتا اور صبر سے روزانہ ایک انڈہ لیتے رہتے، تو ان کی زندگی کتنی بہتر ہو سکتی تھی۔
یہ کہانی ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ لالچ انسان کو تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔ صبر اور قناعت ہی انسان کو حقیقی خوشی اور کامیابی عطا کرتے ہیں۔ کسان اور اس کی بیوی کی طرح، اگر ہم بھی صبر سے کام نہ لیں اور فوری فائدے کی خاطر غلط فیصلے کریں، تو ہم بھی اپنی زندگی کی نعمتوں سے محروم ہو سکتے ہیں۔
یہ سمجھاتی ہے کہ ہمیشہ جلدی کامیابی حاصل کرنے کی کوشش میں، ہم اکثر وہ چیزیں کھو بیٹھتے ہیں جو ہمیں دیرپا فائدہ پہنچا سکتی ہیں۔ لالچ کا انجام ہمیشہ برا ہوتا ہے، اور کامیابی وہی حاصل کرتا ہے جو صبر، مستقل مزاجی، اور قناعت کے ساتھ زندگی میں آگے بڑھتا ہے۔