(shikari aur kabootar ki kahani in urdu) شکاری اور کبوتر کی کہانی
ایک بار کا ذکر ہے کہ ایک گھنے جنگل میں ایک شکاری رہتا تھا۔ وہ ہر روز شکار کی تلاش میں جنگل کے دور دراز علاقوں میں جاتا اور چھوٹے بڑے جانوروں اور پرندوں کا شکار کرتا تھا۔ اس کے پاس ایک مضبوط جال تھا جس کی مدد سے وہ پرندوں کو آسانی سے پکڑ لیتا تھا۔
ایک دن شکاری نے سوچا کہ کیوں نہ کسی ایسی جگہ پر جال بچھایا جائے جہاں زیادہ پرندے آتے ہوں۔ کافی سوچ و بچار کے بعد وہ جنگل کے ایک خوبصورت میدان میں پہنچا، جہاں ہرے بھرے درخت اور گھاس تھی اور بہت سے پرندے آیا کرتے تھے۔ شکاری نے بڑی مہارت سے وہاں جال بچھایا اور اس کے اوپر تھوڑا سا دانہ بکھیر دیا تاکہ پرندے جال میں آ جائیں۔
کچھ دیر بعد، ایک غول کبوتر وہاں سے گزرا۔ ان کبوتروں کا سردار ایک دانا اور تجربہ کار کبوتر تھا، جو ہمیشہ اپنے غول کی حفاظت کرتا تھا۔ کبوتروں نے دانہ دیکھا اور ان میں سے کچھ نے کہا، “یہ جگہ بہت اچھی لگتی ہے، یہاں دانہ ہے، ہم یہاں بیٹھ کر کھا سکتے ہیں۔” لیکن سردار کبوتر کو شک ہوا کہ کہیں یہ کوئی فریب نہ ہو، کیونکہ یہ دانہ یہاں پہلے کبھی نہیں تھا۔
سردار کبوتر نے باقی کبوتروں کو خبردار کرتے ہوئے کہا، “دوستو، یاد رکھو! کوئی چیز بغیر وجہ کے آسانی سے نہیں ملتی۔ ہو سکتا ہے کہ یہ دانہ کسی جال کا حصہ ہو، ہمیں محتاط رہنا چاہیے۔”
لیکن کبوتروں میں سے چند نے سردار کی بات پر دھیان نہیں دیا اور فوراً دانہ چگنے لگے۔ سردار کبوتر نے دوبارہ خبردار کیا، “یہ صحیح فیصلہ نہیں ہے، ہمیں ایک ساتھ ہی یہاں سے جانا چاہیے۔”
اتنی دیر میں وہ کبوتر جو دانہ چگ رہے تھے، جال میں پھنس چکے تھے اور شور مچانے لگے۔ باقی کبوتروں نے یہ منظر دیکھا تو وہ بھی پریشان ہو گئے۔ شکاری دور سے یہ منظر دیکھ رہا تھا اور سوچ رہا تھا کہ اب کبوتروں کا پورا غول پھنس جائے گا۔
سردار کبوتر نے بڑی حکمت سے سوچا اور کہا، “ہمیں گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے، اگر ہم متحد رہیں اور ایک ساتھ اڑنے کی کوشش کریں، تو ہم اس جال کو توڑ سکتے ہیں۔”
پھنسے ہوئے کبوتروں کو سردار کی بات سمجھ آئی۔ انہوں نے ایک دوسرے کی مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ سب کبوتروں نے اپنے پروں کو پھڑپھڑایا اور ایک ساتھ زور لگا کر اڑنے کی کوشش کی۔ شکاری نے یہ دیکھا تو وہ بہت حیران ہوا کہ کبوتروں نے اتنی طاقت پیدا کی کہ جال کے ساتھ ہی اوپر اڑنے لگے۔
شکاری نے فوراً ان کا پیچھا کرنے کی کوشش کی، لیکن کبوتروں کی رفتار بہت تیز تھی۔ وہ جال سمیت اونچے درختوں کی طرف اڑتے گئے۔ شکاری بے بس ہو کر ان کا پیچھا کرتا رہا، مگر وہ کبوتروں کو پکڑ نہ سکا۔
کبوتروں نے اپنی منزل ایک بڑے درخت کے نیچے بنائی، جہاں ایک چوہا رہتا تھا جو سردار کبوتر کا پرانا دوست تھا۔ جب کبوتروں نے چوہے کو اپنی پریشانی سنائی تو چوہے نے فوراً اپنے تیز دانتوں سے جال کو کاٹنا شروع کیا۔ تھوڑی ہی دیر میں چوہے نے پورے جال کو کاٹ کر کبوتروں کو آزاد کر دیا۔
سردار کبوتر اور اس کا پورا غول آزاد ہو گیا اور انہوں نے چوہے کا شکریہ ادا کیا۔ سردار نے اپنے غول کو سمجھایا کہ مشکل وقت میں ہمیشہ اتفاق اور اتحاد ہی کامیابی کا سبب بنتا ہے۔ اگر ہم مل کر کام کریں تو کوئی بھی ہمیں شکست نہیں دے سکتا۔
یہ سن کر باقی کبوتر بھی بہت خوش ہوئے اور انہوں نے عہد کیا کہ آئندہ وہ سردار کی بات سنیں گے اور کبھی بھی لالچ میں آ کر کوئی بھی جلدبازی والا فیصلہ نہیں کریں گے۔
اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اتحاد میں بہت طاقت ہے اور اگر ہم مل کر کسی مسئلے کا سامنا کریں تو ہم ہر مشکل سے نکل سکتے ہیں۔
[…] “کہانی پڑھیں “شکاری اور کبوتر کی کہانی […]