(Shahzada aur shehzadi ki kahani) شہزادہ اور شہزادی کی کہانی
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک سلطنت میں اکبر نام کا بادشاہ تھا. بادشاہ بہت ہی رحم دل اور نیک تھا اس کا ایک بیٹا تھا. جس کا نام شہزادہ اصغر تھا. شہزادہ عصر بادشاہ کا لاڈلا تھا. شہزادہ اصغر بہت ہی بہادر اور اسے شکار کرنے کا شوق تھا. شہزادہ روزانہ شکار کرنے کے لیے جنگل میں جاتا بادشاہ نے اس کی حفاظت کے لیے اس کے ساتھ کچھ سپاہی بھیجتا تھا
ایک دن شہزادے نے سپاہیوں کو روک دیا اور کہا کہ اج وہ اکیلا شکار کے لیے جنگل میں جائے گا شہزادے نے کچھ سامان لیا اور شکار کے لیے جنگل میں چلا گیا جب وہ جنگل پہنچا تو اس نے ایک خوبصورت ہرن دیکھا شہزادہ بہت خوش ہوا کہ اج اسے ایک اچھا شکار ملے گا شہزادے نے ہرن کا پیچھا کیا لیکن ہیرن کی رفتار شہزادے کے گھوڑے سے کہیں زیادہ تھی اور شہزادہ اس کا شکار نہ کر سکا ہیرن کا پیچھا کرتے کرتے شہزادہ اپنا راستہ بھول گیا تھا رات ہو گئی تھی شہزادے نے رات گزارنے کے لیے جنگل میں ہی رہنے کا فیصلہ کیا جنگلی جانوروں سے بچنے کے لیے شہزادے نے ایک درخت کے اوپر رات گزاری
اگلے دن صبح سویرے شہزادے نے واپس جانے کے لیے تیاری کی شہزادہ واپس اپنے محل کی طرف جا ہی رہا تھا کہ راستے میں اسے ایک خوبصورت لڑکی دکھائی دی لڑکی ندی کے کنارے بیٹھی گیت گا رہی تھی شہزادہ ایک دم رک گیا پہلے وہ لڑکی کی طرف دیکھتا رہا اور حیران تھا کہ اتنے گنے جنگل میں لڑکی کا یہاں کیا کام ہے اخر کار شہزادہ لڑکی کے پاس گیا اور اس سے پوچھا کہ وہ یہاں کیا کر رہی ہے لڑکی نے بتایا میرا نام ملکہ عالیہ ہے اور میں دوسری سلطنت سے تعلق رکھتی ہوں کچھ عرصہ پہلے میرے والد یہاں پر شکار کرنے کے لیے اتے تھے
ایک دن وہ شکار کرنے کے لیے یہاں ائے لیکن پھر نہ ملے میں ان کو ڈھونڈنے کے لیے روزانہ اتی ہوں لیکن ان کا کچھ پتہ نہ چلا شہزادے نے کہا کیا میں اپ کی مدد کر سکتا ہوں شہزادی نے کہا ہاں ضرور لیکن یہ بہت مشکل ہے کیونکہ جنگل میں ایک بوڑھا ادمی رہتا ہے مجھے اس سے پتہ چلا کہ کہ میرے والد کو ایک جن اٹھا کر لے گیا ہے اور وہ ایک غار میں رہتا ہے شہزادہ بولا تم مجھے اس بوڑھے ادمی کے پاس لے جاؤ شہزادی اس کو بوڑھے ادمی کے پاس لے گئی بوڑھا ادمی نیک ادمی لگتا تھا وہ سفید لباس میں ملبوس تھا اور ایک جھونپڑی میں رہتا تھا
شہزادی پہلے جھونپڑی میں گئی اور اس بوڑھے ادمی سے شہزادے کی بات کی بوڑھے ادمی نے اسے اندر انے کی اجازت دی شہزادہ جھونپڑی میں داخل ہوا بوڑھے ادمی نے پہلے اس سے کہا کہ یہ اسان کام نہیں ہے میں تمہیں شہزادی کے والد کو بازیاب کرانے کے لیے ایک گورا ایک جادوئی قالین دوں گا کیونکہ غار پہنچنے کا سفر بہت زیادہ ہے گھوڑا تمہیں جلد پہنچا دے گا غار کے نزدیک کچھ چٹانے ہیں جس پر اس جن کے کچھ غلام ہیں جو تمہیں نقصان پہنچا سکتے ہیں یہ قالین تمہیں ان سے نجات دلوائے گا
شہزادے نے بوڑھے ادمی سے گورا اور قالین لیا اور شہزادی کے والد کو بچانے کے لیے نکل پڑا وہ گھوڑے پر سوار ہوا گھوڑا بھاگنے لگا شہزادہ بتائے ہوئے راستے پر چل پڑا گھوڑے کی رفتار بہت زیادہ تھی اس نے کئی میل کا سفر چند گھنٹوں میں عبور کر لیا شہزادے نے جنگل ختم ہونے کے بعد کچھ چٹانیں دیکھیں اوراس کو بوڑھے ادمی کی بات یاد ائی کہ ان چٹانوں پہ جن کے کچھ غلام ہیں جو اس کو نقصان پہنچا سکتے ہیں
شہزادے نے فورا جادوئی قالین نکال لیا اور اس پر سوار ہو گیا کلین ہوا میں اڑنے لگا اور غار کی طرف بڑھنے لگا غار پہنچنے پر شہزادے نے قالین کو ایک سائیڈ پر رکھ دیا اور غار کے اندر داخل ہو گیا غار میں اندھیرا تھا شہزادے نے اگ جلائی تاکہ وہ کچھ دیکھ سکے غار میں عجیب و غریب اوازیں ا رہی تھیں وہ ایک الگ دنیا تھی اچانک ایک طرف سے روشنی دکھائی دی شہزادہ اس کی طرف بڑھا روشنی ایک کمرے سے ا رہی تھی جب وہ کمرے میں پہنچا تو اس نے دیکھا کئی لوگ مٹی کے پتلوں میں تھے شہزادے نے سوچا کہ ضرور یہاں پر شہزادی کے والد ہوں گے ابھی شہزادہ مٹی کے پتلوں کے پاس گیا کہ پیچھے سے اواز ائی
!!!! ہا ہا کون ہو تم
شہزادے نے بتایا کہ میں شہزادہ اصغر ہوں اور میں شہزادی عالیہ کے والد کو بچانے کے لیے ایا ہوں جن نے کہا تم بھی اب ان کی طرح مٹی کے پتلے میں بدل جاؤ گےجن نے اپنی جادوئی چھڑی نکالی اور شہزادے پر جادو کرنے لگا شہزادہ بہادر تھا شہزادے نے ڈرنے کی بجائے فورا اپنی جگہ بدلی اور جن کے وار سے بچ گیا جن نے دوبارہ اس پر جادو کرنے کی کوشش کی شہزادے نے سائیڈ پر رکھے ہوئے شیشے کو اٹھایا اور جن کی چھڑی کے سامنے کر دیا جن کا جادو شیشے پر ٹکرانے کے بعد جن کی طرف لپکا اور جن مٹی کے پتلے میں بدل گیا شہزادے نے جلدی ہی حل تلاش کرنے کی کوشش کی کہ شہزادی کے والد کو کس طرح مٹی کے پتلے سے انسان بنایا جائے
شہزادہ پورے غار میں اس مسئلے کا حل تلاش کرتا رہا کچھ گھنٹوں بعد اسے ایک کمرے میں ایک خوبصورت طوطا نظر ایا شہزادے نے پہلے اس پر توجہ نہ دی پھر سوچا کہ مجھے پورے غار میں کچھ نہیں ملا ضرور جن کی طاقت اس طوطے میں ہوگی شہزادے نے فورا اس طوطے کو پکڑا اور اس کی گردن توڑ دی اچانک ایک زوردار اواز ائی اور پھر اس کے بعد انسانوں کی اوازیں انے لگی حیران کی بات یہ بھی تھی کہ طوطے کی گردن دوبارہ ٹھیک ہو گئی اور طوطا اڑ گیا شہزادے نے بھاگ کر اس کمرے کی طرف گیا اور دیکھا شہزادی کا والد زندہ صحیح سلامت تھا جب کہ جن راکھ میں بدل گیا تھا
شہزادے نے شہزادی کے والد کو جلد ہی قالین پر بٹھایا اور واپس اس بوڑھے ادمی کی جھونپڑی کی طرف جانے لگا قالین اس کو جلد ہی جھونپڑی کی طرف لے گیا شہزادی اپنے والد کو دیکھ کر بہت خوش ہوئی اور اس نے شہزادے کا شکریہ ادا کیا شہزادی کے والد نے شہزادے کو اپنی سلطنت میں دعوت دی شہزادے نے قبول کر لی اگلے دن شہزادہ دعوت پر گیا لیکن اب اس کے ساتھ بادشاہ اکبر بھی تھا
بادشاہ اکبر اور شہزادہ جب دعوت پر پہنچے تو شہزادی کے والد کو دیکھ کر بادشاہ اکبر حیران ہوا کہ وہ بچپن میں اپس میں دوست ہوا کرتے تھے بہت عرصے کے بعد دونوں دوستوں کو ایک دوسرے کو دیکھ کر بہت خوشی ہوئی انہوں نے دستر خواں پر خوب باتیں کی اور شہزادے اور شہزادی کی شادی کی بات کی اس طرح کچھ دنوں بعد شہزادے اور شہزادی کی شادی ہو گئی اور دونوں دوستوں نے اپنی دوستی رشتے داری میں بدل ڈالی اور دونوں نے ہنسی خوشی میں اپنی زندگی بسر کی