(qissa chahar darvesh) قصة چار درویش
ایک زمانے میں چار درویش تھے جو دنیا کی بے وفائی سے دور رہ کر اپنی روحانی زندگی بسر کر رہے تھے۔ ان کا نام تھا: شمس، قمر، ماہتاب، اور گلزار۔ یہ سب ایک دوسرے کے دوست تھے اور ہر روز مختلف جگہوں پر سیر و سیاحت کرتے، اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرتے۔
ایک دن انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ ایک جنگل میں جا کر کچھ دن گزاریں گے۔ وہاں پہنچ کر انہوں نے ایک خوبصورت جھیل دیکھی، جہاں پرندے چہچہاتے اور درختوں کی چھاؤں میں بیٹھ کر عبادت کرتے۔ ان سب نے مل کر دعا کی اور اللہ کا ذکر کیا۔
جنگل میں رہتے ہوئے، ایک روز انہوں نے دیکھا کہ ایک بادشاہ کا قافلہ ان کے قریب آیا۔ بادشاہ نے اپنی فوج کے ساتھ جھیل کے قریب پڑاؤ ڈالا۔ درویشوں نے بادشاہ کی شان و شوکت کو دیکھ کر سوچا کہ شاید انہیں بادشاہ سے کچھ مدد ملے گی۔ وہ اس کے پاس گئے اور اپنی روحانی حالت بیان کی۔
بادشاہ نے درویشوں کی باتیں سنیں اور انہیں اپنے دربار میں بلایا۔ درویشوں نے اپنی سادگی اور عاجزی کے ساتھ بادشاہ کے سامنے آ کر اپنی بات رکھی۔ بادشاہ نے ان کی نیکیوں کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ ان کی مدد کرے گا۔
بادشاہ نے درویشوں کو اپنی دولت میں سے کچھ دیا اور ان کے لیے ایک خوبصورت مکان بنانے کا حکم دیا۔ درویشوں نے بادشاہ کی مہربانی کا شکریہ ادا کیا اور اسے نصیحت کی کہ دنیا کی دولت کبھی بھی روح کی سکون نہیں دے سکتی۔
اس کے بعد، درویش جنگل میں واپس آ گئے۔ وہ اپنے نئے مکان میں رہنے لگے لیکن ان کے دلوں میں دنیا کی محبت کی چنگاری نہیں بجھی۔ ایک دن، درویشوں نے ایک خواب دیکھا جس میں ایک بزرگ نے انہیں بتایا کہ انہیں اپنی روحانی زندگی کو مزید گہرا کرنا ہوگا۔
یہ خواب سن کر درویشوں نے اپنی سادگی کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور دنیا کی نعمتوں کو چھوڑ کر بھیک مانگنے کا ارادہ کیا۔ انہوں نے اپنے نئے مکان کو چھوڑ دیا اور شہر کی طرف روانہ ہوئے۔
شہر پہنچ کر، وہ مختلف لوگوں کے پاس گئے اور بھیک مانگنے لگے۔ کچھ لوگ ان کی مدد کرتے، جبکہ کچھ نے ان کی حالت پر ہنسی اڑائی۔ درویشوں نے ان تمام حالات کو صبر کے ساتھ برداشت کیا۔ وہ سمجھ گئے کہ دنیا کی نظر میں کوئی چیز اہمیت نہیں رکھتی۔
کچھ دنوں بعد، درویشوں کو ایک بوڑھے شخص کی طرف سے دعوت ملی، جو ایک درویش کی طرح زندگی بسر کر رہا تھا۔ بوڑھے نے انہیں اپنے گھر بلایا اور ان کی مدد کی۔ انہوں نے بوڑھے کی مہمان نوازی کا شکر ادا کیا اور اس کے ساتھ مل کر دعا کی۔
وقت گزرتا گیا اور درویشوں نے اپنی روحانی حالت کو مزید گہرا کیا۔ وہ لوگوں کے دلوں میں محبت اور امن پھیلانے لگے۔ انہوں نے یہ محسوس کیا کہ ان کی سب سے بڑی دولت ان کی روحانی قوت اور لوگوں کے دلوں میں محبت ہے۔
آخر کار، درویشوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنی زندگی کا مقصد دوسروں کی خدمت میں صرف کریں گے۔ انہوں نے لوگوں کی مدد کرنا شروع کی، ان کے مسائل حل کرنے کی کوشش کی، اور علم کی روشنی پھیلانے لگے۔
یوں، چار درویشوں کی کہانی نہ صرف ایک روحانی سفر کی داستان ہے، بلکہ یہ بھی بتاتی ہے کہ دنیا کی حقیقت کو سمجھنے کے بعد، حقیقی خوشی اور سکون کس طرح حاصل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے ثابت کیا کہ دولت اور شان و شوکت انسان کی روح کی تسکین نہیں کر سکتے، بلکہ محبت، علم، اور خدمت ہی اصل دولت ہیں۔
درویشوں کی یہ کہانی آج بھی ہمیں یاد دلاتی ہے کہ حقیقی خوشی صرف دل کی سکون میں ہے، جو صرف روحانی زندگی اور لوگوں کی خدمت میں ملتا ہے