نواز شریف کی لندن واپسی: ایک تجزیاتی جائزہ
پاکستان کے سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد، میاں محمد نواز شریف، طویل عرصے بعد پاکستان آنے کے بعد دوبارہ لندن روانہ ہو گئے ہیں۔ نواز شریف کی لندن واپسی نے نہ صرف پاکستانی سیاست میں نئے سوالات کو جنم دیا ہے بلکہ عوام میں بھی مختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں۔ پاکستان کی سیاست میں نواز شریف کا کردار ہمیشہ سے نہایت اہم رہا ہے، اور ان کی ہر حرکت ملک میں ایک بڑی تبدیلی کے اشارے سمجھی جاتی ہے۔ اس مضمون میں نواز شریف کی لندن واپسی کے اسباب، اس کے اثرات، اور مستقبل میں اس کے ممکنہ نتائج پر تفصیلی روشنی ڈالی جائے گی۔
نواز شریف گزشتہ چند سالوں سے اپنی صحت کی بنا پر لندن میں مقیم تھے۔ 2019 میں جب ان کی صحت بگڑ گئی تو انہیں پاکستان کی عدالتوں نے علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی۔ تاہم، ان کے ناقدین کا خیال ہے کہ انہوں نے سیاسی مشکلات سے بچنے کے لیے بیرون ملک رہنے کا فیصلہ کیا۔ جب 2023 میں ملک میں نئی حکومت آئی اور پی ڈی ایم (پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ) نے اقتدار سنبھالا تو نواز شریف کی پاکستان واپسی کے امکانات بڑھ گئے۔ انہوں نے 2024 میں وطن واپسی کا فیصلہ کیا اور پاکستانی سیاست میں دوبارہ سرگرم ہو گئے۔
پاکستان واپسی کے بعد نواز شریف نے اپنی جماعت کے کارکنوں کو متحرک کیا اور ملک کے مختلف شہروں میں جلسے کیے۔ ان جلسوں میں انہوں نے ملک کے مسائل پر بات کی اور نئی حکمت عملی وضع کی۔ نواز شریف نے ملکی مسائل، مہنگائی، اور معیشت کی بگڑتی صورتحال پر اپنی جماعت کو رہنمائی فراہم کی اور مستقبل کی حکمت عملی پر بھی روشنی ڈالی۔
نواز شریف کی واپسی سے مسلم لیگ (ن) کے کارکنوں میں جوش و خروش پیدا ہوا اور پارٹی نے دوبارہ عوامی حمایت حاصل کرنے کے لیے متحرک انداز میں کام شروع کر دیا۔ ان کی واپسی سے عوام میں ایک امید پیدا ہوئی کہ ملکی مسائل کو حل کیا جائے گا۔ مگر چند ماہ بعد ہی نواز شریف نے دوبارہ لندن واپس جانے کا فیصلہ کیا، جس نے پاکستانی سیاست میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
نواز شریف کی لندن واپسی کے پیچھے کئی ممکنہ وجوہات ہوسکتی ہیں۔ پہلی وجہ تو ان کی صحت ہے۔ سابق وزیر اعظم کی عمر اور ان کی صحت کے مسائل کو دیکھتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ انہیں باقاعدہ علاج کی ضرورت ہے۔ لندن میں ان کے ڈاکٹرز موجود ہیں جن سے وہ علاج کروا رہے ہیں۔
ایک اور ممکنہ وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ انہوں نے ملک میں مزید سیاسی مشکلات اور قانونی کیسز سے بچنے کے لیے لندن جانے کا فیصلہ کیا۔ پاکستان میں عدلیہ اور احتسابی ادارے سیاستدانوں کے خلاف کارروائیاں کرتے رہتے ہیں، اور نواز شریف پر بھی کئی کیسز موجود ہیں۔ ان کیسز کا سامنا کرنے سے بچنے کے لیے بھی انہوں نے لندن واپسی کو ترجیح دی ہوگی۔
تیسری وجہ پاکستان کی سیاسی صورتحال بھی ہو سکتی ہے۔ پاکستانی سیاست میں حالات تیزی سے بدلتے ہیں، اور اس وقت سیاسی عدم استحکام کا سامنا ہے۔ پی ڈی ایم حکومت کی موجودہ پالیسیوں اور مسلم لیگ (ن) کی حکمت عملی کے پیش نظر نواز شریف کی لندن واپسی کا فیصلہ ہوسکتا ہے کہ پارٹی کو درپیش مشکلات سے بچنے کے لیے کیا گیا ہو۔
نواز شریف کی لندن واپسی کے بعد ان کے قیام کے مقاصد بھی زیر بحث ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ نواز شریف لندن میں بیٹھ کر اپنی جماعت کی حکمت عملی کو مزید مضبوط بنانے پر توجہ دیں گے اور مستقبل کی سیاسی چالوں کو منصوبہ بند کریں گے۔ ممکن ہے کہ وہ لندن سے ہی اپنی جماعت کو گائیڈ کرتے رہیں اور اہم فیصلے کرتے رہیں۔
لندن میں قیام کا مقصد یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ آئندہ الیکشن کے لیے بہتر حکمت عملی وضع کریں اور پی ٹی آئی سمیت دیگر جماعتوں کے خلاف بہتر حکمت عملی تشکیل دیں۔ نواز شریف کا تجربہ اور سیاسی بصیرت ان کے لیے لندن میں رہ کر بھی سود مند ثابت ہوسکتا ہے۔
نواز شریف کی لندن واپسی پر مختلف سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کی جانب سے ملے جلے ردعمل سامنے آئے ہیں۔ ان کے حامیوں کا خیال ہے کہ یہ فیصلہ ان کی صحت کی خاطر کیا گیا ہے اور وہ لندن میں اپنی صحت کو بہتر بنا کر دوبارہ ملک کی خدمت کے لیے آئیں گے۔ لیکن ان کے مخالفین کا کہنا ہے کہ نواز شریف ہمیشہ مشکلات سے بچنے کے لیے بیرون ملک جاتے ہیں۔
پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے اس فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ نواز شریف نے ہمیشہ مشکل وقت میں ملک چھوڑنے کو ترجیح دی۔ پی ٹی آئی کے خیال میں یہ فیصلہ اس بات کا ثبوت ہے کہ نواز شریف عوام کو درپیش مسائل کا حل نہیں دینا چاہتے بلکہ اپنے مفادات کو ترجیح دیتے ہیں۔
نواز شریف کی لندن واپسی پر عوامی رائے بھی تقسیم نظر آتی ہے۔ کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ وہ ایک حقیقی رہنما ہیں اور اپنی صحت بہتر کر کے واپس آئیں گے۔ ان کا خیال ہے کہ نواز شریف ہی وہ لیڈر ہیں جو ملک کو دوبارہ ترقی کی راہ پر لے جا سکتے ہیں۔ مگر کئی لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ نواز شریف نے اپنی سیاسی زندگی میں کئی مرتبہ ملک چھوڑا ہے اور اب ان کے واپس آنے کے امکانات کم ہیں۔
نواز شریف کی لندن واپسی کے باوجود مسلم لیگ (ن) کا آئندہ الیکشن میں اہم کردار ہونے کا امکان ہے۔ نواز شریف لندن میں قیام کے دوران بھی اپنی جماعت کے ساتھ رابطے میں رہیں گے اور پارٹی کی حکمت عملی کو منظم کریں گے۔ مسلم لیگ (ن) کے کارکنان اور رہنما ان کی رہنمائی میں آئندہ انتخابات کی تیاری کریں گے۔
الیکشن میں نواز شریف کا کردار نہایت اہم ہوگا، کیونکہ ان کے بغیر مسلم لیگ (ن) کو ووٹروں کا اعتماد حاصل کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ لندن میں قیام کے باوجود نواز شریف اپنی جماعت کو ہدایات دیتے رہیں گے اور اہم فیصلوں میں شریک ہوں گے۔
نواز شریف کی لندن واپسی نے پاکستانی سیاست میں ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ ان کی غیر موجودگی کے باوجود ان کا سیاسی اثر و رسوخ مسلم لیگ (ن) پر موجود رہے گا۔ ان کے حامی ان کے فیصلے کو صحیح قرار دیتے ہیں، جبکہ مخالفین ان پر تنقید کرتے ہیں۔ پاکستانی سیاست میں نواز شریف کا کردار ہمیشہ سے اہم رہا ہے اور ان کی ہر حرکت ملکی سیاست کو متاثر کرتی ہے۔ ان کی واپسی یا قیام کا فیصلہ بہرحال ان کی سیاسی حکمت عملی کے تحت کیا گیا ہے، اور یہ دیکھنا ہوگا کہ آنے والے وقت میں یہ فیصلہ کس طرح پاکستان کی سیاست کو متاثر کرتا ہے۔