جنگل کے راز
ایک گہرا اور پراسرار جنگل تھا جسے مقامی لوگ “ساہس” کہتے تھے۔ یہ جنگل اپنے گھنے درختوں، خطرناک درندوں اور رات کے وقت کی عجیب و غریب آوازوں کے لیے مشہور تھا۔ کہا جاتا تھا کہ جو بھی اس جنگل میں داخل ہوتا، وہ یا تو واپس نہیں آتا یا پھر ایسی کہانیاں سناتا جن پر یقین کرنا مشکل ہوتا۔
ایک دن جنگل کے جانوروں نے محسوس کیا کہ کچھ عجیب ہو رہا ہے۔ ہرن، بندر، اور خرگوش سب نے شکایت کی کہ جنگل میں وہ سکون نہیں رہا جو پہلے تھا۔ شیر، جو جنگل کا بادشاہ تھا، ان سب کی شکایات سن کر فکر مند ہو گیا۔
رات کے وقت جنگل میں ایک پراسرار گونج سنائی دینے لگی۔ درختوں کے درمیان عجیب سایے جھلکنے لگے، اور چھوٹے جانوروں کے غائب ہونے کی خبریں عام ہو گئیں۔ جانوروں کے درمیان خوف بڑھنے لگا۔
شیر نے جنگل کے سب سے بوڑھے اور عقل مند الو “چاند” کو بلایا۔ چاند الو نے کہا:
“یہ جنگل کا کوئی عام مسئلہ نہیں لگتا۔ شاید یہ جنگل کے قدیم رازوں میں سے کوئی ہے۔ ہمیں اس کا پتہ لگانا ہوگا ورنہ جنگل کا امن برباد ہو جائے گا۔”
چاند الو نے مشورہ دیا کہ شیر ایک ٹیم بنائے جو اس پراسرار معاملے کی تحقیق کرے۔ اس ٹیم میں ہرن، بندر، لومڑی، اور ایک بہادر ہاتھی کو شامل کیا گیا۔
یہ ٹیم رات کے وقت تحقیق کے لیے نکلی۔ جنگل کی گہری تاریکی اور پراسرار آوازوں نے ان کے دل دہلا دیے، لیکن وہ بہادری سے آگے بڑھتے رہے۔
لومڑی نے کہا:
“ہمیں اس گونج کا پیچھا کرنا ہوگا۔ یہ شاید ہمیں جواب تک لے جائے۔”
جب وہ آواز کے قریب پہنچے تو انہیں ایک پرانا کھنڈر ملا جو جھاڑیوں اور درختوں کے پیچھے چھپا ہوا تھا۔ کھنڈر پر عجیب نقوش بنے ہوئے تھے جنہیں چاند الو بھی نہ سمجھ سکا۔
کھنڈر کے قریب ایک غار تھا جس سے وہ گونج نکل رہی تھی۔ سب نے فیصلہ کیا کہ وہ غار کے اندر جائیں گے۔
غار کے اندر ماحول بہت ٹھنڈا اور ڈراؤنا تھا۔ ہرن نے کہا:
“مجھے نہیں لگتا کہ ہمیں یہاں مزید جانا چاہیے۔”
لیکن بندر، جو بہت تجسس پسند تھا، آگے بڑھتا گیا۔ اچانک، ایک دیوار پر اس نے قدیم تصویریں دیکھیں جن میں جنگل کے جانور ایک دیوہیکل پرندے سے لڑتے ہوئے دکھائے گئے تھے۔
چاند الو نے کہا:
“یہ کہانی مجھے یاد ہے۔ ہمارے بزرگ کہتے تھے کہ اس جنگل میں کبھی ایک دیوہیکل پرندہ ‘شاگور’ رہتا تھا۔ وہ جانوروں کو شکار کرتا تھا اور خوف کا باعث بنتا تھا۔ لیکن اسے برسوں پہلے قید کر دیا گیا تھا۔”
بندر نے حیرت سے پوچھا:
“کیا یہ ممکن ہے کہ وہ پرندہ پھر زندہ ہو گیا ہو؟”
اچانک غار کے اندر سے ایک زوردار دھاڑ سنائی دی۔ غار لرزنے لگا، اور ایک بڑی مخلوق کی پرچھائیں دیواروں پر نظر آنے لگی۔ ہاتھی نے سب کو پیچھے ہٹنے کا اشارہ کیا۔
“یہ جگہ بہت خطرناک ہے۔ ہمیں واپس جانا ہوگا اور جنگل کے باقی جانوروں کو خبردار کرنا ہوگا!”
ٹیم جلدی سے واپس گئی اور تمام جانوروں کو اکٹھا کیا۔ چاند الو نے کہا:
“ہمیں مل کر اس خطرے کا سامنا کرنا ہوگا۔ اگر یہ دیوہیکل پرندہ ‘شاگور’ واقعی آزاد ہو گیا ہے تو ہمیں اسے دوبارہ قید کرنا ہوگا۔”
شیر نے سب کو ہمت دلائی اور کہا:
“ہم جنگل کے بادشاہ ہیں۔ ہمیں اپنی زمین کی حفاظت کرنی ہے۔ سب کو اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنا ہوگا!”
تمام جانوروں نے مل کر ایک منصوبہ بنایا۔ شاگور کو جنگل کے ایک خاص علاقے میں لالچ دے کر لایا گیا، جہاں ایک مضبوط جال تیار کیا گیا تھا۔ ہاتھیوں نے اپنی طاقت سے جال کو مضبوط کیا، بندروں نے درختوں سے پھل اور پتھر پھینک کر اسے بھگانے کی کوشش کی، اور الو نے اپنی عقلمندی سے شاگور کو جال کی طرف دھکیلا۔
آخرکار، شاگور جال میں پھنس گیا۔ جنگل کے جانوروں نے خوشی کا اظہار کیا۔
چاند الو نے کہا:
“یہ ہماری یکجہتی کا نتیجہ ہے کہ ہم نے جنگل کو بچا لیا۔ لیکن ہمیں ہمیشہ چوکنا رہنا ہوگا تاکہ آئندہ کوئی خطرہ ہمیں کمزور نہ کر سکے۔”
شاگور کو دوبارہ غار میں بند کر دیا گیا، اور اس بار غار کے دروازے پر ایک مضبوط جادوئی مہر لگا دی گئی۔ جنگل میں پھر سے سکون لوٹ آیا، اور جانوروں نے عہد کیا کہ وہ ہمیشہ اپنے گھر کی حفاظت کے لیے تیار رہیں گے۔