Haqeeqi Dolat حقیقی دولت
ایک دفعہ کا ذکر ہے، ایک گاؤں میں ایک غریب لڑکا احمد رہتا تھا۔ احمد کے والدین بچپن میں ہی وفات پا گئے تھے، اور اس کی پرورش اس کی دادی نے کی تھی۔ وہ بہت ایماندار اور محنتی لڑکا تھا، لیکن غربت اس کا مقدر بن چکی تھی۔ روز صبح وہ گاؤں کے بازار میں مزدوری کرنے جاتا تاکہ اپنے اور دادی کے لیے کھانے کا انتظام کر سکے۔
احمد کا ایک خواب تھا کہ وہ اپنے گاؤں کے سب سے امیر آدمی، رئیس قاسم، جیسا بنے۔ قاسم کے پاس بڑی حویلی، شان دار کپڑے، اور سونے چاندی کے زیورات تھے۔ احمد ہمیشہ سوچتا کہ اگر اس کے پاس بھی اتنی دولت ہوتی تو اس کی زندگی کتنی آسان ہو جاتی۔
ایک دن احمد اپنے کام سے واپس آ رہا تھا کہ راستے میں اسے ایک بزرگ ملے جو بہت تھکے اور پریشان دکھائی دے رہے تھے۔ احمد نے ان سے پوچھا، “بابا جی، آپ کہاں جا رہے ہیں؟ کیا میں آپ کی مدد کر سکتا ہوں؟”
بزرگ نے مسکراتے ہوئے جواب دیا، “بیٹا، میں ایک مسافر ہوں۔ میں کئی دنوں سے سفر کر رہا ہوں اور بھوک پیاس سے نڈھال ہوں۔ کیا تمہارے پاس کھانے کو کچھ ہے؟”
احمد کے پاس اپنے لیے صرف ایک روٹی تھی، لیکن اس نے بلا جھجک روٹی بزرگ کو دے دی اور پانی کا گھڑا بھی پیش کیا۔ بزرگ نے دعا دیتے ہوئے کہا، “بیٹا، تمہاری سخاوت اور نیکی کا صلہ ضرور ملے گا۔”
جب احمد اگلے دن بازار میں گیا تو اس نے عجیب بات دیکھی۔ رئیس قاسم کی حویلی کے باہر لوگ جمع تھے اور وہ پریشان نظر آ رہے تھے۔ پتہ چلا کہ رئیس کا بیٹا سخت بیمار ہو گیا ہے، اور گاؤں کا کوئی حکیم اسے ٹھیک نہیں کر پا رہا تھا۔ رئیس نے اعلان کیا کہ جو بھی اس کے بیٹے کو صحت یاب کرے گا، وہ اسے منہ مانگا انعام دے گا۔
احمد نے اپنے دل میں سوچا کہ شاید بزرگ بابا کی دعاؤں کا اثر ہو اور وہ رئیس کے بیٹے کے لیے کچھ کر سکے۔ وہ حویلی پہنچا اور رئیس سے کہا، “میں آپ کے بیٹے کے لیے کوشش کرنا چاہتا ہوں۔”
رئیس نے حیرت سے احمد کو دیکھا اور کہا، “تم ایک غریب لڑکے ہو، تم کیا کر سکتے ہو جو بڑے حکیم نہیں کر سکے؟”
احمد نے عاجزی سے جواب دیا، “میں کچھ نہیں جانتا، لیکن میری نیت صاف ہے۔ مجھے اپنے اللہ پر بھروسہ ہے۔”
احمد نے بیمار بچے کے پاس جا کر دعا کی اور بزرگ کی دی ہوئی پانی کی گھونٹ بچے کے منہ میں ڈال دی۔ حیرت انگیز طور پر بچے کی طبیعت فوراً بہتر ہونے لگی، اور کچھ ہی دیر میں وہ ہشاش بشاش ہو گیا۔ رئیس قاسم حیران رہ گیا اور اس نے وعدے کے مطابق احمد کو بڑا انعام پیش کیا۔
لیکن احمد نے انعام لینے سے انکار کر دیا اور کہا، “میری دادی نے مجھے سکھایا ہے کہ نیکی کا بدلہ اللہ سے مانگو، انسانوں سے نہیں۔” رئیس قاسم کی آنکھوں میں آنسو آ گئے۔ وہ احمد کے کردار سے اتنا متاثر ہوا کہ اسے اپنی حویلی میں رہنے کی دعوت دی اور اسے اپنی زمینوں کا انچارج بنا دیا۔
احمد نے رئیس کی زمینوں کو ایسی دیانت داری سے سنبھالا کہ گاؤں والے اس کی تعریف کرتے نہ تھکتے۔ وہ اب بھی وہی سادہ اور ایماندار لڑکا رہا، لیکن اس کی زندگی میں سکون اور خوشی آ گئی۔
سبق:
اصل دولت دل کی سخاوت، نیکی اور دیانت داری ہے۔ دولت اور عہدہ وقتی چیزیں ہیں، لیکن اچھے اخلاق انسان کو ہمیشہ عزت بخشتے ہیں۔