(ali baba 40 chor) علی بابا اور چالیس چور
ایک زمانے میں، ایک چھوٹے سے گاؤں میں علی بابا نام کا ایک غریب لکڑہارا رہتا تھا۔ علی بابا کے پاس صرف ایک پرانی بیل گاڑی اور کچھ لکڑی کے گٹھے تھے جنہیں وہ جنگل سے لا کر بیچتا تھا۔ علی بابا ایک ایماندار اور محنتی انسان تھا، لیکن غربت نے اس کی زندگی کو مشکل بنا دیا تھا۔ اس کی ایک چھوٹی سی پناہ گاہ تھی اور ایک دن گزارنے کے لیے اسے روزانہ جنگل جانا پڑتا تھا۔
ایک دن، جب علی بابا جنگل میں لکڑی کا گٹھہ تیار کر رہا تھا، اس نے اچانک ایک عجیب و غریب آواز سنی۔ وہ خاموشی سے چھپ کر ایک درخت کے پیچھے چھپ گیا اور دیکھا کہ چالیس مسلح چور ایک پہاڑی غار کے سامنے جمع ہیں۔ ان چوروں کے ساتھ ایک رہنما بھی تھا جو دروازے کے سامنے کھڑا تھا۔ رہنما نے کہا، “کھل جا سم سم!” اور فوراً غار کا دروازہ کھل گیا۔ چور سب اندر گئے اور دروازہ بند ہو گیا۔
علی بابا نے یہ سب دیکھ لیا اور جب چوروں نے غار میں داخل ہو کر دروازہ بند کیا تو علی بابا چپکے چپکے غار کے قریب گیا۔ اسے ذرا سا بھی خوف نہیں آیا، بلکہ وہ اپنی جرات اور عقل کو استعمال کرتے ہوئے دروازے کے پاس پہنچا اور اسی جادوئی الفاظ کو دہرایا: “کھل جا سم سم!” فوراً دروازہ کھل گیا اور علی بابا اندر داخل ہوا۔
علی بابا نے اندر جا کر دیکھا کہ غار کے اندر سونے، چاندی، اور قیمتی جواہرات کا ایک خزانہ تھا۔ یہ دیکھ کر اس کی آنکھیں چمک اُٹھیں۔ اس نے دل میں سوچا کہ اس دولت کا کچھ حصہ اپنے اور اپنے خاندان کے بہتر مستقبل کے لیے استعمال کرے گا، مگر اس نے سب کچھ نہیں لیا بلکہ صرف ایک بوری سونے کی بھری اور اس کے ساتھ باہر نکلا۔ غار کا دروازہ بند کر کے علی بابا اپنے گھر واپس آیا اور بوری کو چھپانے کے لیے ایک خفیہ جگہ پر رکھ دیا۔
جب چوروں کو پتا چلا کہ ان کا خزانہ چُرا لیا گیا ہے، تو وہ بہت پریشان ہوئے اور غار کا جائزہ لینے کے بعد علی بابا کی موجودگی کا کوئی سراغ نہ ملنے پر وہ مزید فکر مند ہو گئے۔ چوروں نے تفتیش کی اور سمجھا کہ کسی نے باہر سے خزانے کے بارے میں پتا لگایا ہے۔
اس کے بعد، چوروں نے ایک منصوبہ بنایا کہ علی بابا کو تلاش کر کے اس کا سراغ لگایا جائے۔ وہ علی بابا کے گھر تک پہنچے اور اس کے گھر کے ارد گرد جاسوس بھیج دیے۔ لیکن علی بابا ایک ہوشیار آدمی تھا۔ اس نے جلد ہی سمجھ لیا کہ چور اس کے پیچھے ہیں اور اس کے گھر میں چھپ گیا۔
ایک دن، چوروں نے علی بابا کے گھر کے قریب پہنچنے کے بعد اس کے بھائی قاسم کا گھر چڑھائی کر دی۔ قاسم نے علی بابا کے خزانے کا علم بھی حاصل کر لیا تھا لیکن اس نے خزانے کی بات چوروں سے چھپانے کی بجائے انھیں بتا دیا۔ چوروں نے قاسم کو پکڑ لیا اور اسے دھمکی دی کہ اگر وہ علی بابا کے بارے میں معلومات نہ دے تو اس کی زندگی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ قاسم نے پریشان ہو کر علی بابا کے گھر کا مقام چوروں کو بتا دیا۔
چور علی بابا کے گھر پر حملہ آور ہوئے، لیکن علی بابا نے اپنی ہوشیاری اور عقل سے کام لیا۔ اس نے چوروں کو دھوکہ دینے کے لیے گھر میں ایک پرفریب حکمت عملی استعمال کی اور انھیں غفلت میں ڈال دیا۔ آخرکار، چوروں نے علی بابا کو گرفتار کر لیا، لیکن علی بابا نے اپنی دانشمندی سے اپنے آپ کو بچایا اور چوروں کو ایک حیلے سے دھوکہ دیا۔
آخر کار، علی بابا نے چوروں کو شکست دی اور ان کا خزانہ اپنی حفاظت میں رکھا۔ اس نے اپنے خاندان کی مدد کی، غربت سے باہر نکلا اور خوشحال زندگی بسر کی۔ علی بابا کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ عقل، جرات، اور ہوشیاری سے بڑے سے بڑے مسائل حل کیے جا سکتے ہیں اور سچائی کی فتح ہمیشہ ہوتی ہے۔
[…] “کہانی پڑھیں “علی بابا اور چالیس چور […]