آئینہ
تیسری قسط
زبیدہ نے اپنی جگہ پر کھڑے رہتے ہوئے پراسرار شخصیت کو غور سے دیکھا۔ وہ دھند میں لپٹی ہوئی، کسی پرانے بادشاہ کی مانند لگ رہی تھی۔ اس کے ہاتھ میں ایک سنہری چھڑی تھی، اور اس کی آنکھوں میں ایک عجیب سی چمک تھی۔ “تم کون ہو؟” زبیدہ نے کانپتے ہوئے پوچھا۔
شخصیت نے گہری آواز میں جواب دیا، “میں اس دنیا کا محافظ ہوں، اور یہاں آنے والے کو ایک آزمائش سے گزرنا پڑتا ہے۔ یہ آئینہ کسی عام انسان کے لیے نہیں۔ تم نے یہاں قدم رکھ کر اپنی زندگی کا سب سے بڑا خطرہ مول لیا ہے۔”
زبیدہ کے دل میں خوف کی جگہ تجسس نے لے لی۔ “کیسی آزمائش؟ اور یہ جگہ کیا ہے؟” اس نے ہمت کر کے پوچھا۔
شخصیت نے اشارہ کیا، اور زبیدہ کے سامنے زمین پر ایک نقشہ ظاہر ہو گیا۔ “یہ دنیا آئینے کے اندر چھپی ہوئی ہے، اور یہ تمہاری حقیقت کو آزمانے کے لیے تیار ہے۔ اگر تم اس نقشے پر دی گئی ہدایات پر عمل کرو گی، تو تم اس دنیا سے نکل سکتی ہو۔ لیکن یاد رکھو، ہر قدم پر ایک نیا راز اور ایک نئی مشکل تمہارا انتظار کرے گی۔”
ادھر علی، آئینے کے سامنے کھڑا، تعویذ کے ورد کو مکمل کر چکا تھا۔ آئینہ دوبارہ چمکنے لگا، اور اس میں دھند کی تہیں نظر آئیں۔ علی نے حوصلہ کرتے ہوئے آئینے کو چھوا، اور لمحوں میں وہ خود کو ایک الگ دنیا میں پایا۔ وہ حیران تھا کہ یہ جگہ عام دنیا جیسی کیوں نہیں لگ رہی۔
علی نے کچھ دور زبیدہ کو دیکھا اور اس کی طرف بھاگا۔ لیکن جیسے ہی وہ اس کے قریب پہنچا، ایک پراسرار دیوار نے دونوں کے درمیان حائل ہو کر علی کو روک دیا۔ زبیدہ نے اسے دیکھتے ہی پکارا، “علی! تم یہاں کیسے آئے؟” علی نے جواب دیا، “میں تمہیں واپس لے جانے آیا ہوں!”
اسی لمحے، محافظ کی آواز گونجی: “یہ دیوار تبھی ہٹے گی جب تم دونوں اپنی آزمائشیں مکمل کرو گے۔ تمہارے فیصلے اور ہمت ہی اس دنیا سے نکلنے کی چابی ہیں۔ لیکن خبردار، یہاں کی ہر چیز تمہارے دشمن جیسی ہو سکتی ہے۔”
علی اور زبیدہ نے ہمت کرتے ہوئے اپنے اپنے راستوں پر چلنے کا فیصلہ کیا۔ علی نے دیوار کے اس پار ایک اندھیرے جنگل میں قدم رکھا، جہاں ہر طرف خوفناک آوازیں آ رہی تھیں۔ زبیدہ نے نقشے کے نشانات کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہوئے اپنے راستے پر چلنا شروع کیا۔
جاری ہے…
اگلی قسط میں:
علی اور زبیدہ کی آزمائشوں میں کون سی خطرناک رکاوٹیں آئیں گی؟ کیا وہ دونوں دوبارہ مل پائیں گے؟ اور اس دنیا کے راز مزید کس حد تک کھلیں گے؟