آئینہ
دوسری قسط
علی نے بے بسی کے عالم میں آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر زبیدہ کو پکارا۔ آئینے کی چمک دھیرے دھیرے مدھم ہو گئی، اور حویلی کی خاموشی مزید گہری ہو گئی۔ علی کو سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ یہ سب کچھ کیسے ہوا۔ خوف اور حیرت کے ساتھ، اس نے آئینے کو غور سے دیکھا، مگر اب وہ محض ایک عام آئینہ دکھائی دے رہا تھا۔
زبیدہ کے غائب ہونے کی خبر گاؤں میں تیزی سے پھیل گئی۔ علی نے گاؤں کے بزرگوں سے مدد لینے کی کوشش کی، لیکن کوئی بھی آئینے کے قریب جانے کی ہمت نہیں کر رہا تھا۔ تب ہی ایک بوڑھی عورت، جو گاؤں کے مضافات میں رہتی تھی اور جادو ٹونے کے بارے میں مشہور تھی، علی کے پاس آئی۔
بوڑھی عورت نے کہا، “یہ آئینہ عام نہیں ہے۔ یہ زمانوں سے یہاں موجود ہے اور اس کے اندر ایک الگ دنیا چھپی ہوئی ہے۔ وہ دنیا ان لوگوں کو اپنی طرف کھینچتی ہے جن کے دلوں میں جستجو ہو۔ لیکن اس دنیا سے واپس آنا آسان نہیں ہوتا۔”
علی نے اس سے سوال کیا، “تو پھر زبیدہ کو واپس کیسے لایا جا سکتا ہے؟”
بوڑھی عورت نے ایک پرانے صندوق سے ایک کتاب نکالی اور کہا، “یہ کتاب آئینے کے رازوں کو سمجھنے میں مدد دے سکتی ہے۔ لیکن خبردار، آئینہ اپنی حفاظت کے لیے رکاوٹیں کھڑی کرے گا۔”
زبیدہ دوسری طرف ایک عجیب دنیا میں پہنچ چکی تھی۔ یہ دنیا کسی خواب کی مانند تھی، لیکن اس میں کچھ عجیب و غریب باتیں تھیں۔ آسمان سرخ تھا، درختوں کے پتے سیاہ، اور ہوا میں ایک عجیب سی مہک تھی۔ زبیدہ نے اپنے ارد گرد دیکھا اور ایک پراسرار آواز سنی، “تم یہاں کیوں آئی ہو؟”
زبیدہ نے پلٹ کر دیکھا تو ایک پراسرار شخصیت، جو کسی انسان اور سایے کا مرکب لگتی تھی، اس کے سامنے کھڑی تھی۔ وہ شخصیت آہستہ آہستہ زبیدہ کی طرف بڑھ رہی تھی۔ زبیدہ کے دل میں خوف کی ایک لہر دوڑ گئی، لیکن اس کے قدم جمے رہے۔
دوسری طرف، علی نے بوڑھی عورت کی کتاب سے ایک تعویذ بنایا اور حویلی میں دوبارہ داخل ہوا۔ اس نے آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر تعویذ کا ورد شروع کیا۔ جیسے ہی وہ الفاظ پڑھتا گیا، آئینہ دوبارہ چمکنے لگا۔ لیکن اچانک، آئینے سے دھواں نکلنے لگا، اور حویلی کے دروازے خود بخود بند ہو گئے۔
جاری ہے…
اگلی قسط میں:
زبیدہ کو اس عجیب دنیا میں کون سا چیلنج درپیش ہوگا؟ علی کو آئینے کے ذریعے زبیدہ تک پہنچنے میں کیا خطرات کا سامنا کرنا پڑے گا؟ اور آئینے کی اصل حقیقت کیا ہے؟