آئینہ
پہلی قسط
کہانی کا آغاز ایک پرانے حویلی نما مکان سے ہوتا ہے جو گاؤں کے کنارے موجود ہے۔ یہ حویلی برسوں سے ویران پڑی ہے، مگر اس کے بارے میں کئی پراسرار کہانیاں مشہور ہیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ حویلی کے اندر ایک پرانا آئینہ ہے، جو نہ صرف عام آئینہ ہے بلکہ اپنے اندر گزرے وقت کی کہانیاں سموئے ہوئے ہے۔
رات کے وقت، اس حویلی کے قریب سے گزرنے والوں کو ہمیشہ عجیب آوازیں سنائی دیتی ہیں۔ کوئی ہنسنے کی آواز، کوئی سرگوشیاں، اور کبھی کبھی آئینے سے جھلکتی پراسرار روشنی۔ گاؤں کے لوگ حویلی سے دور رہنے کی کوشش کرتے ہیں، لیکن یہ سب کہانیاں زبیدہ کے لیے محض افواہیں تھیں۔
زبیدہ، ایک نوجوان لڑکی جو شہر میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد گاؤں واپس آئی تھی، ایک نڈر اور تجسس بھری طبیعت کی مالک تھی۔ حویلی کی کہانیاں سن کر اس کے دل میں حویلی کو دیکھنے کی خواہش پیدا ہوئی۔ ایک دن، جب شام کے سائے گہرے ہو رہے تھے، وہ اپنے کزن علی کے ساتھ حویلی کے دروازے پر پہنچی۔
دروازہ زنگ آلود تھا اور ایک ہلکے دھکے سے کھل گیا۔ اندر کا ماحول خستہ اور پراسرار تھا۔ زبیدہ نے اپنے موبائل کی روشنی جلا کر اندر قدم رکھا۔ پرانی دیواروں پر دراڑیں تھیں، فرش پر گرد جمع تھی، اور ایک عجیب سی خاموشی فضا میں چھائی ہوئی تھی۔ لیکن حویلی کے وسط میں ایک بڑا آئینہ موجود تھا، جس کا فریم سونے جیسا چمکتا تھا۔
زبیدہ آئینے کے قریب گئی اور اس پر ہاتھ پھیرا۔ اچانک، آئینے میں روشنی کی لہر دوڑ گئی اور زبیدہ کو یوں لگا جیسے کسی نے اسے آئینے کے دوسری طرف کھینچ لیا ہو۔ علی نے گھبرا کر اسے پکڑنے کی کوشش کی، لیکن زبیدہ کا ہاتھ اس کے ہاتھ سے چھوٹ گیا۔ آئینہ لمحوں میں دھندلا ہو گیا، اور زبیدہ غائب ہو چکی تھی۔
جاری ہے…
آئندہ قسط میں:
زبیدہ آئینے کی دنیا میں کہاں گئی؟ یہ آئینہ کیا راز چھپائے ہوئے ہے؟ اور علی اسے واپس لانے کے لیے کیا کرے گا؟